نئی دہلی، 17؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )اتر پردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں مل سکتی ہے اور بہوجن سماج پارٹی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھر سکتی ہے۔یہ دعوی ایک اوپنین پول میں کیا گیا ہے۔ماہانہ میگزین پارلیامینٹیرین کی طرف سے منعقد ’دی موڈ آف یوپی سروے‘میں کہا گیا ہے کہ حکمراں سماج وادی پارٹی کو تقریبا 150سیٹوں کا نقصان ہو سکتا ہے اور اس کا فائدہ بی جے پی اور بی ایس پی کو یکساں طور پرمل سکتاہے ۔سروے میں دعوی کیا گیا ہے کہ 403رکنی اسمبلی میں بی ایس پی کو موجودہ 80سیٹوں کے علاوہ مزید 89نشستیں مل سکتی ہیں وہیں بی جے پی کو 47سیٹوں کے علاوہ 88نشستیں اور ملنے کا امکان ہے۔کانگریس کو 2012میں 28سیٹیں ملی تھیں جن میں 13سیٹوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔اکثریت کے لیے 203نشستوں کی ضرورت ہے۔وزیر اعلی اکھلیش یادو کا ذکر کرتے ہوئے سروے میں کہا گیا ہے کہ 39فیصد ووٹروں نے ان کی کارکردگی کو خراب یا بہت خراب بتایا ہے جبکہ 33فیصد نے ان کے کام کو اوسط بتایا ہے۔لیکن 28فیصد ووٹروں کا کہنا ہے کہ ان کا کام بہترین یا بہت اچھا رہا ہے۔جس کا مطلب ہے کہ اس معاملے میں اقتدار مخالف لہر نہیں ہوگی۔اس میں بتایا گیا ہے کہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی کو 28فیصد ووٹر اگلے وزیر اعلی کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔لیکن اکھلیش کو ان کے بعد 25فیصد ووٹر ترجیح دیتے ہیں۔بی جے پی کے سب سے زیادہ مقبول لیڈر ورون گاندھی نظر آتے ہیں جنہیں 23فیصد عوام پسند کرتی ہے۔میگزین نے کہا کہ 25ہزار لوگوں کا سروے کیا گیا جسے گزشتہ ماہ مغربی، مشرقی، اودھ اور بندیل کھنڈ علاقوں میں کیا گیا۔